السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص مال کا ایک حصہ ایک وقت جمع کرے پھر کچھ مدت بعد اس کا دوسرا حصہ جمع کرے تو اس طرح جمع شدہ مال کی زکوٰۃ کیسے نکالے؟ (مریم۔ م۔ الریاض)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب نقدی وغیرہ یا سامان تجارت پر سال کا عرصہ گزر جائے اور وہ حد نصاب کو پہنچ جائے تو اس کی زکوٰۃ نکالے۔ اسی طرح جس مال (یعنی کل مال کے جس حصہ پر) سال گزر جائے، اس کی زکوٰۃ نکالتا جائے۔ اگر وہ کل مال کی زکوٰۃ ادا کر دے جبکہ سال صرف مال کے پہلے حصہ پر ہی گزرا ہو، تو بھی ٹھیک ہے۔ کیونکہ سال گزرنے سے پیشتر زکوٰۃ ادا کر دینا جائز ہے۔ مثلاً وہ رمضان ۱۴۰۳ہجری میں دس ہزار کا مالک تھا۔ پھر ذیقعدہ ۱۴۰۳ہجری میں مزید دس ہزار کا مالک ہوگیا تو وہ پہلے دس ہزار کی زکوٰۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری میں ادا کرے گا اور دوسرے دس ہزار کی ذیقعدہ۱۴۰۴ہجری میں۔ اب اگر وہ پورے بیس ہزار کی زکوٰۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری میں ادا کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس نے دوسرے دس ہزار کی زکوٰۃ، زکوٰۃ کے واجب ہونے سے پہلے نکال دی اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب