السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی کے پاس ایک قطعہ زمین ہو اور وہ اس پر مکان تعمیر کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو، نہ ہی اس سے استفادہ کر سکتا ہو تو کیا اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی؟ (قاریہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب یہ قطعہ بیع کے لیے رکھا ہوا ہو تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے اور اگر بیع کے لیے نہ ہو یا اس میں تردد ہو اور کوئی بات طے شدہ نہ ہو یا وہ کرایہ پر دینے کے لیے ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں جیسا کہ اہل علم کی اس بارے میں صراحت ہے۔ چنانچہ ابوداؤد رحمہ اللہ علیہ نے سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ:
((اَنْ نُخرِجَ الصَّدَقَة مِمَّا نَعُدُّہ للبَیْعِ))
’’ہم ہر اس مال سے زکوٰۃ نکالیں، جسے ہم فروختنی مال شمار کرتے تھے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب