سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(389) نمازی کے آگے سے گزرنا حرام ہے

  • 16389
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 690

سوال

(389) نمازی کے آگے سے گزرنا حرام ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مصلحت عامہ مثلاً مسجد وغیرہ یا انفرادی ضرورت کے لئے صدقات کا سوال کرنے والے کے لئے نمازیوں کے آگے سےگزرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازیوں کے آگے سےگزرنا حرام ہے۔خواہ وہ یہ اسلامی سکیموں مثلاً مساجد کے بنانے یا ان کی مرمت کرنے یا ان میں قالین وغیرہ ڈالنے کے لئے صدقات جمع کرنے کےلئے ہو۔اس طرح کے فعل خیر کےلئے قیام نمازیوں کے آگے سے گزرنے کا جواز نہیں بن سکتا کیونکہ حضرت ابو جحیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروینبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے کہ:

«‏"‏ لو يعلم المار بين يدى المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه ‏»"‏‏(صحیح بخاری حدیث نمبر 510)
اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 357

محدث فتویٰ

تبصرے