سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(386) جلسۂ استراحت واجب نہیں ہے

  • 16386
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 870

سوال

(386) جلسۂ استراحت واجب نہیں ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا پہلی رکعت کے بعد دوسری کے لئے او ر تیسری کے بعد چوتھی رکعت کے لئے اٹھتے ہوئے جلسہ استراحت (بیٹھنا) واجب ہے یا سنت موکدہ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کا اتفاق ہے۔کہ پہلی اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد اٹھنے سے قبل نمازی کابیٹھنا نماز کے واجبات یا سنن موکدہ میں سے نہیں ہے۔پھر اس مسئلہ میں اختلاف ہے۔کیا یہ صرف سنت ہے یا یہ بالکل نماز کے واجبات میں سے نہیں ہے۔ یا جلسہ ءاستراحت صرف وہ شخص کرے جو کمزوری یا بڑھاپے یا مرض یا جسم کے بوجھ کیوجہ سے اس کا ضرورت مند ہو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور اہل حدیث کی ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ یہ سنت ہے۔امام احمد سے بھی ایک روایت یہی ہے۔کیونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور اصحاب سنن نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ:

«أنه رأى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي،‏‏‏‏ فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا‏»(صحیح بخاری حدیث نمبر 823)

''آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہ اٹھتے جب تک تھوڑی دیر بیٹھ نہ لیتے۔''

اکثرعلماء جلسہ ء استراحت کو سنت نہیں سمجھتے ان میں سے ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بھی ہیں۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک روایت یہی ہے کیونکہ دیگر احادیث میں جلسہ استراحت کازکر نہیں ہے۔اور اس بات کا احتمال ہے کہ مالک بن حویرث کی حدیث میں جس جلسے کا زکر ہے۔اس کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پا ک کے اس آخری وور سے ہو جس میں جسم اطہر قدرے بھاری ہوگیا تھا۔ یا یہ جلسہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور وجہ سے کیا ہو۔ایک تیسری جماعت نے ان احادیث میں تطبیق اس طرح دی ہے کہ جلسہ کی احادیث حالت ضرورت وحاجت پر محمول ہوں گی۔لہذا یہ جلسہ بوقت حاجت مشروع ہے حاجت نہ ہوتو مشروع نہیں ہے۔تمام دلائل کو سامنے رکھا جائے تو بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ جلسہ مطلقاً مستحب ہے۔اور دیگر احادیث میں اس کا عدم زکر عدم استحباب کو مستلزم نہیں ہے۔ بلکہ یہ عدم وجوب پر دلالت کناں ہے اس کے مستحب ہونے کی تایئد دو باتوں سے ہوتی ہے:

1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اسلئے سر انجام دیتے ہیں کہ وہ حکم شریعت ہے اور اس کی اقتداءکی جانی چاہیے۔

2۔یہ جلسہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس حدیث سے بھی ثابت ےہ جسے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابودائود رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے انہوں نے دس صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی موجودگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی اوراس میں جلسہ ءاستراحت کا بھی زکر کیا اور ان دس صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق فرمائی۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 356

محدث فتویٰ

تبصرے