السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے سونے کے قلم تحفہ میں ملے ہیں۔ ان کے استعمال کا کیا حکم ہے اور کیا ان قلموں پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ مجھے مستفید فرمائیے اللہ آپ کو مستفید فرمائے۔ (ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح تر بات یہ ہے کہ ان کا استعمال مردوں کے لیے حرام ہے کیونکہ نبیﷺ کے ارشاد پاک میں عموم ہے:
((اُحِلَّ الذَّھبُ والحریرُ لاناثِ امَّتی وحُرِّمَ علی ذُکورِھم))
’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام کیے گئے ہیں۔‘‘
نیز آپﷺ نے سونے اور ریشم کے متعلق فرمایا:
((هذان حِلٌ لاناثِ أمَّتي، حرامٌ علی ذُکورِھم))
’’یہ دو چیزیں میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام ہیں۔‘‘
رہا ان کی زکوٰۃ کا مسئلہ، تو جب یہ قلمیں بذاتہ حد نصاب کو پہنچ جائیں، یا مالک کے پاس اگر اور سونا ہے تو اس کے ساتھ مل کر حد نصاب پورا کر دیں تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ بشرطیکہ ان پر سال گزر چکا ہو۔ اسی طرح اگر اس کے پاس چاندی یا دوسرا سامان تجارت ہے اور یہ سب چیزیں مل کر حد نصاب کو پورا کر دیتی ہیں تو علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق ان میں زکوٰۃ واجب ہوگی کیونکہ سونا اور چاندی ایک ہی چیز کی طرح ہیں۔ اسی طرح اگر چاندی کی نقدی وغیرہ ہو جو نصاب کومکمل کر دے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہوگی-
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب