السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث صحت کادرجہ کیا ہے’’ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں او رنہ صبح کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز ہے مگر مکہ میں … مگر مکہ میں … مگر مکہ میں…‘‘؟
مطلق۔ع۔ ا۔ الخرج
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
((إلاَّ بمکَّة)) کی زیادتی کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ر ہی اصل حدیث تو وہ صحیحین اور دوسری کتب احادیث میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے ثابت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:
((الا صلاة بعدَ الصُّبح حتَّی تطْلُعَ الشَّمسُ ، ولا صلاة بعدَ الْعصْرِ حَتَّی تغیبَ الشَّمسُ۔))إ
’’ صبح کے بعد کوی نماز نہیں تاآنکہ سورج نکل آئے اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں تا آنکہ سورج غائب ہوجائے‘‘
لیکن علماء کے دواقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق اس حدیث سے عموم سے سبب والی نمازیں متثنی ہیںجیسے نماز کسوف ، نماز اطواف اور تحیة المسجد۔ یہ نمازیں ادا کرنا مشروع ہیں خواہ نہی کے اوقات میں ہوں کیونکہ اس بارے میں جو صحیح احادیث وارد ہیں وہ اس عموم سے ان کے استثناء پر دلالت کرتی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب