سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(372) دیر تک رونے سے نماز باطل نہیں ہوتی

  • 16322
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 771

سوال

(372) دیر تک رونے سے نماز باطل نہیں ہوتی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز مغرب کی تیسری رکعت میں مجھے عذا ب قبر اس کی ہولناکیاں اور سختیاں یادآگئی تو اس وجہ سے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور میں کوئی پانچ منٹ روتا رہا اس کے بعد میں نے اپنی باقی نماز مکمل کی کیا میری یہ نماز درست ہے یا مجھے یہ دوبارہ پڑھنی ہوگی؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسی آیت کی تلاوت فرماتے جس میں رحمت کازکر ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرتے اور جب کسی ایسی آیت کی تلاوت فرماتے جس میں عذاب کازکر ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عذاب الٰہی سے پناہ مانگتے اللہ تعالیٰ نے نماز میں رونے والوں کی  تعریف کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿قُل ءامِنوا بِهِ أَو لا تُؤمِنوا إِنَّ الَّذينَ أوتُوا العِلمَ مِن قَبلِهِ إِذا يُتلىٰ عَلَيهِم يَخِرّونَ لِلأَذقانِ سُجَّدًا ﴿١٠٧ وَيَقولونَ سُبحـٰنَ رَبِّنا إِن كانَ وَعدُ رَبِّنا لَمَفعولًا ﴿١٠٨ وَيَخِرّونَ لِلأَذقانِ يَبكونَ وَيَزيدُهُم خُشوعًا ﴿١٠٩﴾... سورة الإسراء

'' جن لوگوں کو اس سے پہلے علم (کتاب) دیا گیا۔ جب وہ (قرآن) ان کو پڑھ کرسنایاجاتا ہے۔تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ ہمارا روردیگار پاک ہے۔بے شک ہمارے پروردیگار کاوعدہ پورا ہوکررہا اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گرپڑتے ہیں۔(اور روتے جاتے ہیں۔اوراس سے ان کو اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے۔''

اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء کرام علیھم السلام کی ایک جماعت کازکر کرنے کے بعد فرمایا:

﴿وَمِمَّن هَدَينا وَاجتَبَينا إِذا تُتلىٰ عَلَيهِم ءايـٰتُ الرَّحمـٰنِ خَرّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ﴿٥٨﴾... سورة مريم

''اور ان لوگوں میں سے جن کوہم نے ہدایت دی اور برگزیدہ کیا جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی تھیں تو سجدے میں گر پڑتے اور روتے رہتے تھے۔''

ان آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے نماز میں رویاجائے تو اس سے نماز باطل نہیں ہوتی۔(فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 346

محدث فتویٰ

تبصرے