سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(369) صف کے پیچھے منفرد کی نماز

  • 16319
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 887

سوال

(369) صف کے پیچھے منفرد کی نماز
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
1. جب میں رکوع سے تھوڑی سی دیر پہلے نماز میں شامل ہوجائوں تو کیا سورت فاتحہ کو شروع کروں یا دعاء استفتاح کو؟اور اگر امام میرے سورت فاتحہ مکمل پڑھنے سے پہلے رکوع میں چلا جائے تو کیا کروں؟
2. ایک شخص نے انفرادی طور پر نماز کو شروع کیا اور دوسری رکعت میں اس کے ساتھ ایک اور شامل شامل ہوگیا لیکن امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس نے کھڑے ہو کر پانچویں رکعت بھی پڑھی یہ سمجھتے ہوئے کہ اس کی پہلی رکعت صحیح نہیں کیونکہ اسے اس نے صف کے پیچھے انفرادی طور پر پڑھا تو کیا اس کی یہ نماز صحیح ہے اور جس شخص نے ایسا کیا ہو وہ اپنی نماز کو کس طرح پورا کرے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

1. دعاء استفتاح کا پڑھنا سنت ہے۔جب کہ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق سورہ فاتحہ پڑھنا فرض ہے۔ لہذا جب یہ خدشہ ہو کہ صورت فاتحہ پڑھنے کی صورت میں فاتحہ نہ پڑھ سکوگے تو پھر سورت فاتحہ سے آغاز کرو اگر فاتحہ کی تکمیل سے قبل امام رکوع میں چلا جائے تو تم بھی رکوع میں چلے جائو فاتحہ کا باقی حصہ پڑھنا ساقط ہوجائےگا۔''کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ:

«إنما جعل الإمام ليؤتم به فلا تختلفوا عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا ركع فاركعوا،‏‏‏»‏(صحیح بخاری حدیث نمبر 722)
''امام اس لیے ہوتا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے، اس لیے تم اس سے اختلاف نہ کرو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔''

2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«لا صلواة لمنفرد خلف الصف»(ابن حبان ص 401)

''صف کے پیچھے منفرد کی نماز نہیں ہوتی۔''

نبی علیہ السلام سے یہ بھی ثابت ہے کہ:

«انه راي رجلا يصلي خلف الصف وحده فامره ان يعيد الصلاة»(سنن ابي داؤد)

''آپ نے صف کے پیچھے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو اسے حکم دیا کہ وہ نماز کو دوہرائے۔''

لیکن جو شخص صف سے پہلے ہی رکوع کرے اور پھر صف میں سجدہ سے پہلے داخل ہوجائے تو اس کی ر کعت ہوجائے گی کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت ابو بکرہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں آئے تو اس وقتنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے۔تو انھوں نے صف میں داخل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:

«زادك الله حرصا ولا تعد »(صحيح بخاري)

''اللہ تمہارے شوق میں اضافہ فرمائے آئندہ اس طرح نہ کرنا۔''(1)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس رکعت کے دوبارہ پڑھنے کا حکم نہیں دیا جس سے معلوم ہوا کہ یہ رکعت ہوگئی اور اس طرح کا یہ عمل آپ کے اس ارشاد

سے مستثنیٰ ہے کہ صف کے پیچھے منفرد کی نماز نہیں ہوتی۔واللہ  ولی التوفیق۔(شیخ ابن بازؒ)
(1)۔ اس واقعے سے مدرک رکوع کی رکعت کو شمار کرنا صحیح نہیں ہے۔جیسا کہ اس سے قبل ایک حاشیے میں اس کی مختصر تفصیل گزر چکی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 343

محدث فتویٰ

تبصرے