سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(344) جب حیض نماز کے وقت شروع ہو

  • 16294
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 860

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ماہانہ معمول نماز کے دوران شروع ہوگیا تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا ہوگا؟کیامدت حیض کی نمازوں کی مجھےقضا دیناہوگی؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب حیض کا آغاز نماز کاوقت شروع ہونے کے بعد ہو مثلاً زوال کے نصف گھنٹے کے بعد آغاز ہوا تو حیض سے طہارت کے بعد اسے اس نماز کی قضاء دینا ہوگی جس کاوقت اس کی طہارت کی حالت میں شروع ہوگیا تھا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ إِنَّ الصَّلو‌ٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورة النساء

‘‘بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ)میں اداکرنا فرض ہے۔’’

لیکن دوران حیض کی نمازوں کی قضاء نہیں ہے۔چنانچہ ایک طویل حدیث میںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی ہیں کہ؛

«اليس اذا حاضت لم تصل ولم تصم؟»(صحيح بخاري)

''کیا یہ بات نہیں کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو وہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟''

اہل علم کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ عورت کے کئے مدت حیض کی نمازوں کی قضا نہیں ہے۔ہاں البتہ عورت جب پاک ہو اور اس قدر وقت ہوکہ وہ اس وقت کی نماز کی ایک یا ایک سے زیادہ رکعتیں پڑھ سکتی ہو تو اس کے لئے اس وقت کی نماز کو پڑھنا فرض ہوگا۔جس میں وہ پاک ہوگئی ہے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے کہ:

«من ادرك ركعة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادرك العصر »(صحيح مسلم)

''جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت بھی پالی تو اس نے عصر کو پالیا۔''

تو جب عورت عصر کے وقت یا طلوع آفتاب سے پاک ہو اور طلوع وغروب آفتاب میں ایک  رکعت کی مقدار کے برابر وقت باقی ہو تو عصر اور فجر کی نماز پڑھنا ہوگی۔(شیخ ابن عثمین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 326

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ