جب عورت کا معمول چھ یا سات دنوں کا ہو لیکن اس مدت میں اضافہ ہوجائے اور یہ سلسلہ آٹھ یا نو یا دس یا گیارہ دنوں تک طول پکڑ جائے تو ان دنوں میں بھی اسے نماز نہیں پڑھنی ہوگی حتیٰ کہ پاک ہوجائے کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کےلئے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی اور ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
''اور آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے''
تو جب تک یہ خون باقی ہوگا۔عورت اپنے حال ہی پر ہوگی۔حتیٰ کہ خون بند ہوجائے غسل کرلے اور نماز پڑھنی شروع کردے۔ اگر دوسرے مہینے اس سے کم دنوں کےلئے حیض آئے تو جب پاک ہوجائے غسل کرلے خواہ سابقہ مدت کے مطابق نہ ہو اصل بات یہ ہے کہ جب تک حیض موجود ہوگا۔عورت نماز نہیں پڑھے گی۔خواہ حیض معمول کے ایام کے مطابق ہو یا ان سے زیادہ ہو یا کم اور جب پاک ہو جائے گی۔تو پھر اسے نماز پڑھنی ہوگی۔(شیخ ابن عثمین ؒ)