معمول کے پانچ ایام گزار کرغسل کرنے کے بعد کبھی کبھی یہ دیکھتی ہوں کہ غسل کے فورا بعد نہایت معمولی سی مقدار میں خون آیا ہے ،ہمیشہ اس طرح نہیں ہوتا بلکہ ہردویا تین حیضوں کے بعد اس طرح ہوتا ہے،تو سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنے معمول کے پانچ ایام گزار کر نماز،روزہ شروع کردوں یا اس چھٹے د ن کو بھی معمول کادن شمار کروں اورنماز ،روزہ ادانہ کروں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
طہارت کے بعد خارج ہونے والا مادہ اگر زرد یا مٹیالے رنگ کا ہے تو اسے کچھ بھی نہیں سمجھا جائے گااوراس کاحکم پیشاب کے حکم میں ہوگا۔ہاں البتہ اگر وہ صاف طورپر خون ہوتواسے حیض شمارکیا جائےگااورتمہیں دوبارہ غسل کرنا ہوگا کیونکہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا۔۔۔(ان کاشمارصحابیات میں ہے۔۔۔)سے روایت ہے کہ :
«كنا لانعد الصفرة والكذرة بعد الطهر شيئا »(صحيح بخاری)
‘‘طہارت کے بعد ہم زردیا مٹیالے رنگ کے خارج ہونے والے پانی کو کچھ بھی شمار نہیں کرتی تھیں۔’’(شیخ ابن باز ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
صفحہ نمبر 321
محدث فتویٰ