میں بیالیس سال کی ایک خاتون ہوں،مجھے پہلے چاردن ایام آتے ہیں پھر تین دن تک بند رہنے کے بعد ساتویں دن پھر شروع ہوجاتے ہیں لیکن یہ ایام پہلے کی نسبت خفیف ہوتے ہیں اوران میں خون کا رنگ مٹیالا ہوتا ہے اوریہ سلسلہ بارہ دن تک جاری رہتا ہے،مجھے خون کی کمی کا عارضہ لاحق تھا جو بحمداللہ علاج سے ٹھیک ہوگیا ہے اوراب میں نے اپنی مذکورہ ان دونوں حالتوں کے بارے میں متقی وپرہیز گاراطباء سے مشورہ کیا ہے توانہوں نےیہ کہا ہے کہ میں چار دنوں کے بعد غسل کرکے نماز، روزہ اوردیگر عبادات شروع کردیا کروں اورگزشتہ دوسال سے میں طبیب کے اس مشورہ پر عمل بھی کررہی ہوں لیکن اب بعض خواتین نے یہ کہا ہے کہ مجھے آٹھ دن تک انتظار کرنا چاہئے امید ہے کہ آنجناب صحیح صورت کی طرف میری رہنمائی فرمائیں گے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالاچاراورچھ یہ تمام،حیض کے ایام ہیں لہذا ان دنوں میں نماز، روزہ چھوڑدواوران مذکورہ ایام میں تمہارے شوہر کے لئے وظیفہ زوجیت اداکرنا بھی حلال نہیں ہےچاردنوں کے بعد غسل کرکے نماز شروع کرلو اورچاراورچھ ایام کے مابین کی مدت طہارت میں میں بیوی کے تعلقات بھی حلال ہیں،ان دنوں میں روزہ رکھنے میں بھی کوئی امر مانع نہیں ہے اوراگرماہ رمضان ہو تو ان دنوں میں روزے رکھنا واجب ہوگا،اسی طرح جب یہ دوسری دفعہ کے چھ دن پورےہوجائیں توپھر غسل کرو اوردیگر تمام پاک عورتوں کی طرح نماز، روزہ اداکرو،بات یہ ہے کہ ایام حیض میں کمی بیشی ہوسکتی ہے اوریہ ایام یکجابھی آسکتے ہیں اورالگ الگ بھی! (شیخ ابن بازؒ)