افضل اورزیادہ احتیاط والی بات یہ ہے کہ بایاں پاؤں دھونےسےپہلےجراب نہ پہنی جائےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ:
(رواه الحاكم ...دارقطني... اسناده صحيح علي شرط مسلم)
‘‘جب تم میں سے کوئی وضو کرےاورموزےپہنےتو اسےچاہئےکہ ان پر مسح کرلےاورانہی میں نمازپڑھ لےاوراگرچاہےتو انہیں نہ اتارےہاں البتہ حالت جنابت میں انہیں اتارنا پڑےگا۔’’
(دار قطنی اورحاکم نےاسےبروایت حضرت انسؓ بیان کیااورامام حاکم نےاسےصحیح قرار دیاہے)
اسی طرح حضرت ابو بکرہ ثقفیرضی اللہ تعالیٰ عنہ سےروایت ہےکہ:
'' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو تین دن اور تین راتیں اور مقیم کو ایک دن رات کےلئےیہ رخصت دی کہ اگر اس نےوضو کرکرموزےپہنےہوں تو ان پر مسح کرلے۔''
(دار قطنی۔۔۔ابن خزیمہ نےاسےصحیح کہا ہے۔)
صحیحین میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےموزےاتارنا چاہےتونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ:
''انہیں چھوڑ دومیں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے۔''
ان تینوں اوران کے ہم معنی دیگر احادیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کے لئے موزوں پر مسح جائز نہیں الایہ کہ اس نے انہیں کمال طہارت کے بعد پہنا ہو جس نے موزے یا جراب کو بایاں پاوں دھونے سے پہلے دائیں میں پہن لیاہو تو اس نے اسے تکمیل طہارت سے پہلے پہن لیا ہے۔بعض اہل علم اس صورت میں بھی مسح کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ دونوں میں سے ہرایک پاوں کو دھونے کے بعد جراب میں داخل کیا گیا ہے لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ دونوں کودھونے کے بعد جرابوں کو پہنا جائے اوردلیل سے بھی بظاہر یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے ۔لہذا جس شخص نے بایاں پاوں دھونے سے پہلے دائیں پاوں میں موزہ یا جراب پہن لی ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے اتارلے اوردونوں پاوں کو دھونے کے بعد انہیں پہنے تاکہ اختلاف سے بھی بچ جائے اوردین میں محتاط پہلو کو بھی اختیار کرلے۔واللہ ولی التوفیق۔(شیخ ابن باز ؒ)