جوشخص موزوں یا جرابوں کو حالت غیر طہارت میں پہنے اوران پر مسح کرکے بھول کرنماز پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہے لہذا اس طرح مسح کرکے وہ جتنی نمازیں پڑھے ،اسے دوہرانا پڑیں گی کیونکہ مسح کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جرابوں کو طہارت کی حالت میں پہنا جائے اوراس پر اہل علم کا اجماع ہےکہ جس شخص نے غیر طاہر حالت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کرکے نماز پڑھ لی وہ ایسے ہے جیسے اس نے طہارت کے بغیر نماز پڑھ لی ہو اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
‘‘طہارت کے بغیر نماز اورمال خیانت سے صدقہ قبول نہیں ہوتا’’(صحیح مسلم بروایت ابن عمررضی اللہ عنہ)
صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
‘‘تم میں سے جب کوئی بے وضو ہوجائے تو اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرلے۔’’
اسی طرح صحیحین ہی میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
‘‘وہ ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت کے لئے تشریف لے گئے،پھر واپس تشریف لائےاوروضوفرمایا،مغیرہ وضو کرارہے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکا مسح فرمالیا تو مغیرہ رضی اللہ عنہ جھکے تاکہ آپؐ کے موزے اتاردیں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
''انہیں چھوڑ دومیں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے۔''
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح فرمایا۔’’(اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔)
ان احادیث کی روشنی میں آپ کویہ معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے لئے ان چاروں نمازوں یعنی ظہر،عصر،مغرب اورعشاء کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے اوربھولنے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوگاکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اے پروردگار!ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہوتوہم سے مواخذہ نہ کرنا۔’’
صحیح حدیث میں ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
اللہ تعالی اس کے جواب میں فرماتا ہے کہ‘‘میں نے ایسا کیا’’یعنی اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی اس دعاءکوقبول فرمالیا ہے کہ وہ بھول یا چوک کی صورت میں مواخذہ نہیں فرمائے گا۔الحمدللہ والشکرعلی ذلک۔(شيخ ابن بازؒ)