سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(306) اصل بقاء طہارت ہے

  • 16256
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 849

سوال

(306) اصل بقاء طہارت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب انسان وضو کرے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد نماز کا وقت ہوجائے اور وہ بھول جائے کہ وہ طاہر ہے یا نہیں تو کیا اس کے لئے وضو ء کرنا لازم ہے؟اس صورت حال میں وہ کس بات پر بنیاد رکھے ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان وضوء کرے اور کامل وضو ء کرے تو وہ حالت طہارت میں ہی ہوگا خواہ کتنا وقت گزر جائے اور اگراسے وضوء کے ٹوٹنے کے بارے میں شک ہو تو اس شک کے بارے میں کوئی التفات نہیں کیا جائےگا۔ بلکہ اسے یقین یعنی طہارت پر بنا کرنا ہوگی۔کیونکہ حدیث میں ہے کہ جس کے راوی عبد اللہ بن زید ہیں۔ کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے شکایت کی کہ اسے خیال آتا ہے۔کہ وہ نماز میں کوئی چیز محسوس کررہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«لا ينصرف حتي يسمع صوتا او يجد ريحاً»(صحيح بخاري ح:١٧٧)

''اس وقت تک کوئی شخص نماز سے نہ پھرے جب تک آواز نہ سن لے یابدبو محسوس نہ کرے۔''

اس حدیث کی بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ جب وضوء پر ایک وقت گزر جائے اور اسے شک ہو کہ اس کا وضوء برقرار ہے یا ٹوٹ گیا ہے۔تو اسے چاہیے کہ اس صورت میں نماز پڑھ لے۔اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اصل بقا ء طہارت ہے۔(شیخ ابن عثمین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 304

محدث فتویٰ

تبصرے