جب انسان وضوء کرے اور کامل وضو ء کرے تو وہ حالت طہارت میں ہی ہوگا خواہ کتنا وقت گزر جائے اور اگراسے وضوء کے ٹوٹنے کے بارے میں شک ہو تو اس شک کے بارے میں کوئی التفات نہیں کیا جائےگا۔ بلکہ اسے یقین یعنی طہارت پر بنا کرنا ہوگی۔کیونکہ حدیث میں ہے کہ جس کے راوی عبد اللہ بن زید ہیں۔ کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے شکایت کی کہ اسے خیال آتا ہے۔کہ وہ نماز میں کوئی چیز محسوس کررہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''اس وقت تک کوئی شخص نماز سے نہ پھرے جب تک آواز نہ سن لے یابدبو محسوس نہ کرے۔''
اس حدیث کی بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ جب وضوء پر ایک وقت گزر جائے اور اسے شک ہو کہ اس کا وضوء برقرار ہے یا ٹوٹ گیا ہے۔تو اسے چاہیے کہ اس صورت میں نماز پڑھ لے۔اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اصل بقا ء طہارت ہے۔(شیخ ابن عثمین ؒ)