امید ہے آپ اس حد یث کی شرح فر ما دیں گے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ :
«لا ينتفل اولا ينصرف حتي يسمع صوتا او يجد ريحا»(صحیح مسلم )
"جب تک آواز نہ سنے یا بد بو محسو س نہ کر ے نماز سے نہ پھر ے ۔"
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث صحیح ہے اور شر یعت کے قوا عد میں سے ایک قا عدہ ہے اور وہ یہ کہ یقین پر بنیا د رکھی جا ئے شکوک و اوہا م کی طرف التفات نہ کیا جا ئے انسا ن جب یقین کے سا تھ طہارت حا صل کر ے تو وہ اس وقت تک طا ہر رہتا ہے جب تک اسے حدث کا یقین نہ ہو جا ئے لہذا ان اوہا م و شکو ک کی طرف التفا ت نہ کیا جا ئے گا ۔جنہیں شیطا ن انسا ن کے دل میں ڈالتا ہے تا کہ انسا ن تشویش میں مبتلا ہو کر عبا د ت سے اکتا جا ئے اور اسے بہت گرا ں محسوس کر نے لگے اس لیے جب وہ دورا ن نماز پیٹ میں کو ئی گرا نی یا حرکت وغیرہ محسوس کر ے تو اس وقت تک نماز کو نہ تو ڑ ے جب تک اسے آوا ز سننے یا ہو ا کے خا رج ہو نے سے طہا رت کے ختم ہو جا نے کا یقین نہ ہو جا ئے ۔ (شیخ ابن جبرین )