السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی مسافر شخص مقامی امام کے ساتھ آخری دو رکعات میں شریک ہوا۔ اب مسافر صرف اپنی دو رکعت ہی اداکرے گا یا وہ چار رکعت والی نماز کی پہلے دو رکعتوں کی ادائیگی بھی بعد میں کرے گا اگر وہ صرف دو رکعت ہی پڑھے گا تو کیا مسافر شخص مقامی امام کے ساتھ پہلی والی دو رکعتوں کے ساتھ اپنی قصر نماز ادا کر سکتا ہے بایں صورت کہ امام اپنی چار رکعات والی نماز پوری ادا کرے گا اور مسافر پہلی دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار میں بحوالہ مسند امام احمد رحمہ اللہ ج۳ ص۲۰۵ باب اقتداء المقیم بالمسافرلکھتے ہیں:
’’ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّه سُئِلَ مَا بَالُ الْمُسَافِرِ يُصَلِّیْ رَکْعَتَيْنِ اِذَا انْفَرَدَ وَاَرْبَعًا اِذَا ائْتَمَّ بِمُقِيْمٍ فَقَالَ تِلْکَ السُّنَّةُ وَفِیْ لَفْظٍ اَنَّه قَالَ لَه مُوْسٰی بْنُ سَلَمَةَ اِنَّا اِذَا کُنَّا مَعَکُمْ صَلَّيْنَا اَرْبَعًا وَاِذَا رَجَعْنَا صَلَّيْنَا رَکْعَتَيْنِ ؟ فَقَالَ تِلْکَ سُنَّةُ اَبِیْ الْقَاسِمِﷺ وَقَدْ اَوْرَدَ الْحَافِظُ هٰذَا الْحَدِيْثَ فِی التَّلْخِيْصِ وَلَمْ يَتَکَلَّمْ عَلَيْهِ وَقَالَ اِنَّ اَصْلَه فِی مُسْلِمٍ وَالنَّسَائِیْ بِلَفْظٍ قُلْتُ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ کَيْفَ اُصَلِّیْ اِذَا کُنْتُ بِمَکَّةَ اِذَا لَمْ اُصَلِّ مَعَ الْاِمَامِ ؟ قَالَ رَکْعَتَيْنِ سُنَّةُ اَبِی الْقَاسِمِ‘‘
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان ہے کہ وہ سوال کیے گیے مسافر کے متعلق کہ جب وہ اکیلا نماز پڑھے تو دو رکعتیں اور جب کسی مقامی امام کی اقتداء کرے تو وہ چار رکعتیں پڑھے تو آپ نے فرمایا یہ سنت ہے الخ‘‘
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مقتدی امام کے پیچھے امام سے کم رکعات نہیں پڑھ سکتا کیونکہ یہ رسول اللہﷺ کی سنت کے خلاف ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب