میں بعض حا جیو ں کو دیکھا ہے کہ وہ را ت کی نماز پڑ ھنے کے بعد چت لیٹ کر گہری نیند سو گئے اور پھر نوقت صبح جب بیدا ر ہو ئے تو بلا تجدید وضوء صبح کی نما ز پڑ ھ لی اس نماز کے با ر ے میں کیا حکم ہے ؟
اگر صورت حا ل اسی طرح جیسے آپ نے ذکر کی ہے تو نماز پڑھ کر چت لیٹ کر گہر ی نیند سو نے وا لے کا علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق وضو ء ٹو ٹ گیا لہذا اس نیند کے بعد بلا وضوء پڑ ھی ہو ئی اس کی نماز باطل ہو گی کیو نکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کی گئی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :
''آنکھ شر م گا ہ کا تسمہ ہے لہذا جو شخص سو جا ئے تو وہ وضوء کر ے ۔''
اور حضرت انس کی جو روایت ہے کہ :
"رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحا بہ کر ا م رضی اللہ تعالیٰ عنہ عشاء کی نماز کا انتظا ر کر تے حتی کہ ان کے سر جھکنے لگتے پھر وہ نماز پڑ ھتے اور وضوء نہ کر تے ۔" تو یہ حدیث ہلکی اور معمولی نیند (اونگھ ) محمو ل ہے جس سے وضوء نہیں ٹو ٹتا اور اسی سے دونو ں حدیثوں میں تطبیق ممکن ہو گی اور پھر حضرت صفوا ن بن عسا ل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر وی اس حدیث کے عمو م کا بھی یہی تقا ضا ہے کہ :