السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم جماعت بن کر جنگل کی طرف گے تو کیاہمارے لیے نماز کرنا اور اسے جمع کرنا جائز ہے یا نہیں؟
قاری
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس جگہ آپ گئے اگر وہ آپ کی قیام گاہ سے دور ہے تو آپ کا وہاں جانا سفر ہی سمجھا جائے گا۔ لہٰذا جمع اور قصر سے کوئی بات مانع نہیں۔ سفر میں قصر کرنا پوری نماز ادا کرنے سے افضل ہے ۔ قصریہ ہے ہ ظہر، عصر اور عشاء کی دو دو رکعتیں ادا کی جائیں۔ رہا جمع کرنے کا معاملہ تو یہ رخصت ہے اگر کوئی چاہے تو جمع کر لے اور چاہے تو نہ کرے۔ جمع یہ ہے کہ ظہر اور عصر اکٹھی ادا کر لی جاء ی اور مغرب اور عشاء اکٹھی کر لی جائے۔ جب مسافر مقیم ہو او رآرام سے ہو تو اس کے لیے جمع نہ کرنا افضل ہے کیونکہ نبیﷺ حجتہ الوداع کے دروان جب تک منی میں اقامت پذیر رہے آپ نمازقصر تو کرتے رہے مگر جمع نہیں کی۔ آپ نے جمع صرف عرفہ اور مزدلفہ میں کی جبکہ اس کی ضرورت تھی اور جب مسافر کسی جگہ چار دن سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو گو اس کے لیے محتاط صورت یہی ہے کہ قصر نہ کرے بلکہ چار جار رکعت اداکرے۔ اکثر اہل علم کا یہی قول ہے ہاں جب اقامت چاردن یا اس سے کم ہو تو قصر افضل ہے
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب