سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37)نہی کے اوقات میں تحیۃ المسجد کا حکم

  • 16197
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1068

سوال

(37)نہی کے اوقات میں تحیۃ المسجد کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تحیتہ المسجد کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں۔ ان میں ایک وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ اوقات نہی مثلا طلوع آفتاب اور غروب کے وقت یہ نوافل ادا نہ کیے جائیں۔ اور ایک وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ تحیتہ المسجد چونکہ ذوات الاسباب سے ہیں لہٰذا ان کا کوئی وق نہیں ، وہ ہر وقت ادا کیے جاسکتے ہیں۔ حتی کہ اگر سورج آدھا غروب ہوچکا ہو تو بھ ادا کیے جاسکتے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ تفصیلی جو اب سے مستفید فرمائیں گے۔

محمد۔ ع۔ أ۔الدوادمی


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ تحیتہ المسجد کسی وقت بھی ادا کیے جاسکتے ہیں ۔ حتی کہ فجر اور عصر (کی نماز) کے بعد بھی ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے درج ذیل قول میں عموم ہے:

((إذ دخلَ أحدُکم المسجدَ فلایجلِسْ حتَّی یُصلَّیَ رَکَعَتینِ۔))

’’ تم میں کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دورکعت ادا کرلے۔‘‘

اس کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے اوراس لیے بھ کہ یہ ذوات اسباب سے ہیں ۔ جسے طواف کی نماز اور سوج گہن کی نماز۔ ایسی تمام نمازوں میں درست بات یہی ہے کہ وہ تمام نہی کے ا وقات میں بھی ادا کی جاسکتی ہیں جیسے فوت شدہ فرض نمازوں کی قضا۔ چنانچہ نبیﷺ نے طواف کی نماز کے متعلق فرمایا:

((یابَنِی عَبَد مناف الاتمنعو أحداً طافَ بهذَا البَیْتِ وصلیّ أیَّة ساعة شائَ مِنْ لیلٍ أو نهارٍ))

’’ اے بنی عبدمناف! جو شخص اس گھر کا طواف کر ے اور نماز ادا کرے۔ اسے مت روکو، خواہ رات یا دن کا کوئی بھی وقت ہو۔‘‘

اسے احمد او صحاب سنن نے اسناد صحیح سے نکالا ہے۔ نیز آپ ﷺ نے نماز کسوف (سورج گہن یا چاند گہن) کے متعلق فرمایا:

((إنَّ الشًّمْسَ والقَمرَ آیتانِ منْ آیاتِ اللّہ لا ننکسفَان لِمَوْتِ أحَدٍ ولا لحیاتِه ، فإِذَا رأیتُم ذلِک فصَلُّوا وادْعُوا حتَّی یُکْشَفَ مابِکُم۔))

’’ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں دو نشانیاں ہیں۔ انہیں کسی کو موت یا پیدائش کی وجہ سے گہن نہیں لگتا ۔ لہٰذا جب تم گہن دیکھو تو نماز ادا کرو او ردعا کرو۔ اس وقت کہ گہن کھل جائے۔‘‘

اس کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے۔ نیز آپﷺ نے فرمایا:

((مَنْ نامَ عنِ لصَّلاۃِ أو نَسِیَھا فلْیُصَلَّھا إذَا ذَکَرَھا! لاکفَّارۃَ لھَا إلاَّ ذِلک۔))

’’ جو شخص نماز کے وقت سویا ہوا ہو یا بھول جائے تو جب اسے یاد آجائے ، نماز ادا کرے۔ بس یہی اس کا کفارہ ہے۔‘‘

او ریہ تمام احادیث ا وقات نہی اوردوسرے اوقات سب کے لیے عام ہیںاورشیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کے شاگرد علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے بھی یہی قول پسند کیاہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے