السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نفاس والی عورت اگر چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو وہ روزے رکھ سکتی ، نماز ادا کر سکتی اور حج کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں! اگروہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجاے تو وہ روزہ رکھ سکتی ہے، نماز اداکرسکتی ہے اور حج وعمر کر سکتی ہے اور اس کے خاوند کے لیے حال ہے کہ وہ اس سے صحبت کرے۔ اگر وہ بیس دن بعد پاک ہو جاتی ہے تو غسل کرے نماز ادا کرے اور روزے رکھے اور اپنے خاوند کے لیے حلال ہوگئی اور جو کچھ عثمان بن ابی العاص سے مروی ہے کہ وہ اسے ناپسند کرتے تھے، تویہ بات کراہت تنز یہی پر محمول ہے اور وہ ان کا اپنا اجہتاد ہے۔ رحمہ اللہ ورضی عنہ۔ جس پر کوئی دلیل نہیں۔
اور درست بات یہی ہے کہ اگروہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہوجائے تو کوئی حرج نہیں ۔ پھر اگر پاک رہے تو فبہا اور اگر چالیس دنوں کے اندر دوبارہ خون آنے لگے تو صحیح بات یہی ہے کہ چالیس دنوں کی مدت کے اندر اسے نفاس ہی سمجھاجائے گا لیکن جو روزے ، نمازیں اور حج جو اس نے حالت طہارت میں ادا کیے تھے وہ سب صحیح ہیں ۔ ان میں سے کسی بھی چیز کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب