سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(261) خنزیر کی کھال سے بنے ہوئے کوٹ

  • 16181
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1014

سوال

(261) خنزیر کی کھال سے بنے ہوئے کوٹ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پچھلے دنو ں لیدر سے بنے ہو ے کو ٹ  پہننے کے مسئلہ پر ہم میں کافی گر ما گرم بحث ہو ئی کچھ بھا ئیوں کا خیا ل تھا کہ یہ کو ٹ عموماً خنزیر کی کھا لو ں سے بنا  ئے جا تے ہیں  اور اگر واقعی یہ خنزیر کی کھا لو ں سے بنائے جا تے ہیں تو ان کے پہننے کے با ر ے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ کیا شر عی  طو ر پر ان کا استعما ل جا ئز ہے ؟ بعض دینی  کتا بو ں مثلاً یو سف قر ضا وی کی (الحلال والحرا م )اور (الفقہ علی المذا ہب الا ربعہ) میں اگر چہ اس مسئلہ کا ذکر ہے لیکن انہوں نے اس مسئلہ کو اچھی طرح واضح نہیں کیا  لہذا  امید ہے آپ اس مسئلہ کی وضا حت فر ما دیں گے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثا بت ہے کہ آپ نے فر مایا :

«اذا دبغ الاهاب فقد طهر»(صحیح مسلم )

"جب کھا ل کو رنگ دیا جا ئے تو وہ پا ک ہو جا تی ہے ۔"نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :

«دباغ جلود الميتة طهورها»(صحیح مسلم )

"مردہ جا نو روں کی کھا لو ں کی رنگا ئی ان کی طہا رت ہے ۔" لیکن اس مسئلہ میں علما ء کا اختلا ف ہے کہ یہ حدیث تما م کھا لو ں کے لئے ہے یا صرف ان مر دہ جا نوروں کی کھا لو ں کے لئے ہے جو ذبحکر نے سے پا ک ہو جا تے ہیں مثلاًاونٹ گا ئے بکری وغیرہ ان کی کھا لو ں کو جب رنگ لیا جا ئے تو وہ پا ک ہیں اور علما ء کے صحیح قو ل کے مطا بق ان کا چیز کے لئے استعما ل جا ئز ہے خنزیر اور کتے جیسے جا نو ر جو ذبح کر نے سے بھی پا ک نہیں ہو تے ان کی کھا لو ں کے با ر ے میں اہل علم میں اختلا ف ہے کہ وہ رنگنے سے پا ک ہو تے ہیں یا نہیں؟ احتیا ط اس میں ہے کہ انہیں استعما ل نہ کیا جا ئے کیو نکہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :

«من اتقي الشبهات فقد استبرا لدينه وعرضه» (صحیح بخا ری )

"جو شخص شبہا ت سے بچ جا ئے اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا ۔"

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے کہ :

«دع ما يريبك الي ما لا يريبك»(سنن ترنذی )

"جس میں شک ہو اس کو چھوڑ دو اور جس میں شک نہ ہو اس کو لے لو ۔(شیخ ابن با ز)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 273

محدث فتویٰ

تبصرے