السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کبھی کبھی جب نیند سے ہوش میں آتا ہوں تو مجھے یاد پڑتا ہے کہ نیند کی حالت میں احتلام ہو اتھا۔ لیکن میں اس احتلام کا کوئی نشان نہیں دیکھتا ۔ تو کیا مجھ پر غسل واجب ہے یا نہیں ؟ ہمیں فتوی دیجئے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگرکوئی شخص خواب میں احتلام ہوتا دیکھے مگر پانی یعنی منی کا کوئی نشان نہ پائے توا س غسل واجب نہیں۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے۔ (الماء من الماء) جس کا مطلب یہ ہے کہ منی کا پانی نکلنے پر غسل کا پانی واجب ہوتاہے اہل علم کے ہاں یہ بات صرف احتلام والے کے لیے ہے ۔ رہا اپنی بیوی سے صحبت کرنے والا تواس کا پانی نہ بھی نکلے تو بھی اس پر غسل واجب ہو جاتا ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے ۔:
((إ ذا جَلَسَ بیں شُعَبِھا الأربَعِ ثُمَّ جَھَدَھا فقدْ وَجَبَ الْغُسلُ))
’’ جب مرد عورت کے چار کونوں کے درمیان بیٹھے اور کوشش کرے تو غسل واجب ہوجاتا ہے ‘‘
اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے اور مسلم نے اپنی صحیح میں یہ الفاظ لکھے ہیں
((وإنْ لَمْ یُنزِلْ))
’’ اگر چہ اسے انزال نہ ہو ‘‘
اور صحیحین میں انس رضی اللہ عنہ سے مرویہ ہے کہ ام سلیم انصاریہ رضی اللہ عنہا نے جو انس رضی اللہ عنہ کی ماں تھیں ، رسول اللہ ﷺ سے کہا ’’ اے اللہ کے رسول! اللہ حق بات سے نہیں شرماتا۔ کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اسے احتلام ہو؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا ’’ ہاں! جب وہ پانی کانشان دیکھے۔
اور تمام اہل علم کے ہاں یہ حکم مرد و عورت دونوں کے لیے عام ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب