السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اکثر دیکھتا ہوں کہ بعض نمازی گرمیوں کے موسم میں بھی وضو کرتے وقت جرابوں پر مسح کر لیتے ہیں۔
مجھے امید ہے کہ آپ مجھے جواب سے مستفید فرمائیں گے کہ ان دونوں میں سے کونسا افضل ہے۔ ایک وہ پاس کوئی عذر نہیں ہوتا۔ بس وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس کی رخصت ہے؟
سامی۔ ح
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
موزوں اورجرابوں پر مسح کے جواز پر دلالت کرنے والی حدیثوں کی عمومیت گرمی اور سردی دونوں موسموں میں مسح کے جواز پر دلالت کرتی ہے اور مجھے کوئی ایسی شرعی دلیل معلوم نہیں جو صرف سردیوں کے موسم کی تخصیص پر دلالت کرتی ہو ۔ ہاں جر ابوں وغیرہ پر صرف شرعا معتبر شروط کے تحت ہی مسح کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہیں ۔ جراب محل فرض (وضو) کی ساتر ہو۔ (یعنی اتنی باریک نہ ہو کہ پائوں نظر آرہا ہو ) اور طہارت کے بعد پہنی جائے اورمدت کالحاظ رکھا جائے، جو مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات ہے اور مدت کا شمار علماء کے دو اقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق حدیث کے وقت سے شروع کیا جائے… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب