سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) نماز کے سکتوں کے بارے میں

  • 1616
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 2162

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز میں سکتے تین ہیں اور جو درمیانہ سکتہ ہے یعنی سورۃ فاتحہ کے بعد والا جو لوگ نماز کے درمیان میں آتے ہیں یعنی جب امام قرات کرتا ہے وہ آ کر امام کی قرات کو سنے کیونکہ قرآن حکیم میں آیا ہے جب قرآن پڑھا جائے اس وقت سکوت اختیار کیا جائے اور پھر جب امام اپنی قرات مکمل کرے یعنی سورۃ فاتحہ پڑھ لے اس کے بعد آنے والا شخص سورۃ فاتحہ پڑھے اور سکتہ بھی اتنا لمبا ہونا چاہیے کہ وہ شخص سورۃ فاتحہ آسانی سے پڑھ لے اگر ایسا ہی ہے جو میں نے تحریر کیا ہے تو وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

بلاشبہ نماز کے قیام میں دو یا تین سکتات ثابت ہیں تکبیر تحریمہ اور قرات فاتحہ کے درمیانی سکتہ کا برائے دعائے استفتاح اور بقدر دعائے استفتاح اللہم باعد بینی الخ ہونا تو ثابت ہے البتہ اس کے بعد والے سکتہ کا لمبا ہونا پھر اس کا مقتدیوں کے سورۃ فاتحہ پڑھنے کی خاطر ہونا دونوں چیزیں کسی مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہاں مقتدی کے لیے بھی سورۃ فاتحہ پڑھنا فرض وضروری ہے خواہ وہ امام کے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ پڑھ لے یا پہلے یا بعد۔آیت مبارکہ ﴿وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ الخ﴾  میں صرف انصات واستماع کا حکم ہے اس میں قرات قرآن کے وقت سامع کے سراً قرآن پڑھنے کی نہ نہی ہے نہ نفی نہ مطابقۃ نہ تضمنا نہ التزاماً ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 142

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ