سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(04)تصویریں آویزاں کرنے کا حکم

  • 16147
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1024

سوال

(04)تصویریں آویزاں کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گھروں یا دوسری جگہوں میں تصویریں آویزاں کرنے کا حکم ہے؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب یہ تصویریں کسی انسان یا دوسرے کسی جاندار کی ہوں تو انہیں لٹکانا حرام ہے کیونکہ نبیﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

«لا تَدعْ صورة إلَّا طَمسْتها، ولا قبراً مشرِفًا إلا سوَّ یته»

’’ جو بھی مجسمہ دیکھو اسے مٹادو اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کردو‘‘

مسلم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے اور یہ حدیث بھی موجود ہے کہ حضرت عائشہؓ نے صحن کے سامنے ایک پردہ لٹکایا ۔ جس میں تصاویر تھیں۔ جب انہیں نبیﷺ نے دیکھا تو کھینچ کر پردہ پھاڑ دیا آپﷺ کا چہرہ متغیر ہوگیا اور فرمایا: اے عائشہ!

«إِنَّ أَصحَابَش هذِه الصُّوَر یُعذَّبون یومَ القِیامَة، ویُقالُ لَهم أحْیُوا مَا خَلَقْتُم»

’’ان مصوروں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اوار انہیں کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے بنایا تھا اب اس میں جان بھی ڈالو‘‘

اس حدیث کو مسلم اور اس کے علاوہ دوسروں نے بھی نکا لا ہے

لیکن جب ان تصویروں کو بگاڑ ڈالا جائے یا آرام کرنے کے لیے تکیہ بنا لیا جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ کیو نکہ نبیﷺ سے ثا بت ہے کہ ایک موقع پر جبریل علیہ السلام کے آنے کا وعدہ تھا۔ جب جبر یل علیہ السلام آئے تو اندر داخل ہونے سے رک گئے۔ نبیﷺ جبریل علیہ السلام نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس گھر میں مجسمہ ، تصویروں والا پردہ اور کتا ہے آپ گھر والوں کو حکم دیجئے کہ مجسمہ کا سرکاٹ دیں اور پردہ کے دو تکیے بنا لیں تا کہ تصویریں روندی جاسکیں اوا رکتے کو نکال دیں نبی ﷺ نے ایسا ہی کیا ، تب جبر یل علیہ السلام داخل ہوئے۔

اس حدیث کو نسائی نے اسناد جید سے نکالا ہے مذکور حدیث میں حدیث میں کتے  کا ذکر ہے وہ حسن او رحسین کا پلا تھا جو گھر کے سامان کے نیچے تھا، نیز یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا:

«لا تَدْخُلُ الْملا ئِکة بیتاً فیه صُورة ولا کَلبٌ»

’’ جس گھر میں کوئی تصوریر یا کتا ہوا اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے‘‘

یہ حدیث متفق علیہ ہے اور جبریل علیہ السلام  کا قصہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بستر وغیرہ میں تصویر کا  ہونا فرشتوں کو داخل ہونے سے نہیں روکتا۔ یہی بات حضرت عائشہ    والی حدیث سے ثابت ہوتی ہے کہ انہوں نے مذکورہ پردہ کا تکیہ بنا لیا تھا جس پر نبیﷺ آرام فرماتے تھے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

جلد1

محدث فتویٰ

تبصرے