السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زمانہ رسالت میں اکثر صحابہ غیر صحابہ ملکوں میں امیر بناکر بھیجے جاتےتھے کیا وہ ملکی ومذہبی (جس میں امامت کاکام بھی سپرد تھا ) دونوں خدمت کےلیے بیت المال سےتنخواہ لیا کرتےتھے ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زمانہ رسالت میں جن صحابہ کوکسی مقام میں عامل بناکر بھیجا گیا تھا ،ان کوبیت المال سےبغیر شرط وتعیین کےان کی ضروریات کے مطابق اس قدر ملتاتھا ، جس سے ان کاکا چل جاتا ، اور وہ بھی خاص امامت کےمقابلہ میں نہیں ،جیسا کہ سائل خیال کررہا ہے۔( محدث دہلی 1941ء )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب