سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(157) فاتحہ خلف الامام واجب ہے یا سنت

  • 1613
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1305

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مَا حُکْمُ قِرَاءَ ةِ الْمَامُوْمِ لِلْفَاتِحَةِ خَلْفَ الْاِمَامِ ؟ هَلْ هِیَ وَاجِبَةٌ عَلَيْهِ اَمْ اَنَّهَا سُنَّةٌ؟

’’امام  کے پیچھے سورۃ فاتحہ کی قراء ۃ مقتدی کے لیے کیا حکم رکھتی ہے کیا وہ اس پر واجب ہے یا سنت؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

وَاجِبَةٌ ’’واجب ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:

«لاَ صَلٰوة لِمَنْ لَّمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ» (صحیح بخاری ج1 ص104) جس نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں صحیح ابن خزیمہ میں رسول اللہ ﷺ کا صاف فرمان مقتدی کے لیے :

«عن ابی هريره  قال قال رسول اﷲ ﷺ لاَ تُجْزِئُ صَلٰوةٌ لاَ يُقْرَا فِيْهَا بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ قُلْتُ فَاِنْ کُنْتُ خَلْفَ الْاِمَامِ فَأَخَذَ بِيَدِیْ وَقَالَ إِقْرَأْ بِهَا فِیْ نَفْسِکَ يَا فَارِسِیْ»(صحیح ابن خزیمہ ج1 ص248)

’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نماز میں سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی گئی وہ کفایت نہیں کرے گی ابوہریررضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے کہا اگر میں امام کے پیچھے ہوں؟ آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا اے فارسی اپنے نفس میں پڑھا کر۔

تو ان احادیث سے پتہ چلا امام ہو مقتدی ہو منفرد ہو سب پر سورۃ فاتحہ پڑھنا لازم ہے

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 141

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ