السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جوشخص مس ذکر سےوضوٹوٹنے کاقائل نہیں اس کےپیچھے نمازجائز ہےیانہیں۔اوردجس حدیث میں لفظ ’’بضعۃ ،، ہے (ابوداؤد کتا الطہارۃ ،باب فی الرخصۃ من ذلک (182)1؍127 ) وہ منسوخ ہےیانہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ جائز ہے۔صحابہ اورائمہ سلف میں بھی طہارت اوردیگر شروط صلاۃ وغیرہ مسائل میں اختلاف تھااور وہ باوجود اس کےایک دوسرے کےپیچھے نماز پڑھ لیاکرتےتھے ۔ (محدث دہلی ج : 2ش : 10،صفر1366ھ؍جنوری 1947ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب