السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص دیدہ دانستہ نماز میں آں حضرت ﷺ کےمتعلق عبدکالفظ نہیں پڑھتااورکہتاہےکہ عبد کےمعنی آدمی کےہیں اورمیں آں حضرت ﷺ کوعبد(آدمی نہیں کہہ سکتا کیا ایسے شخص کےپیچھےنماز جائزہے ؟(محمدبشیرخاں ،منٹگمری پنجاب )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ شخص قطعاً جاہل اوراحمق سخت بدعتی اورگمراہ ہوا سے ہے۔آں حضرت ﷺ کی بشریت ، انسانیت ،عبدیت،قرآن وحدیث اوراقوال صحابہ اورتابعین وائمہ دین بلکہ اجماع امت سےثابت ہےبخاری شریف میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا :’’ لاتطرونى كما أطرت النصارى عيسي بن مريم ،فإنماأناعبده ولكن قولوا عبدالله ورسوله ،، (صحيح البخارى كتاب الانبياء ،باب واذكرفى الكتاب مريم إذانتبذت من أهلها 7/ 142 مسلم : كتا ب الصلاة ، باب التشهدفى الصلاة (1402)301) اسی لیے آپ ﷺ نےالتحیات کی خاص طورپراہتمام کےساتھ تعلیم دی جس میں صاف مذکور ہے ’’ أشهد أن لاإله إلا الله وحده لاشريك له ، وأشهدأن محمدا عبده ورسوله ،، (بخارى كتاب الأذان ، باب التشهد فى الأخرة 1/202،)یہ شخص اپنی جہالت کی وجہ سے قرآن وحدیث واجماع کامنکر ہےاس لیے اس کوہرگز امام نہیں بنانا چاہیے ۔اگر امام ہوتو معزول کردینا چاہیے اوراس کےپیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔(محدث دہلی ج: 2ش : 10،صفر1322ھ؍جنوری 1947ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب