السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مفتیان اسلام و محدثین عظام علماء شرع مبین ؍ زاد اللہ فیوضاتھم وبرکاتھم موضع پاؤگڈھ (ضلع ٹمکورملک میسور ) کے متولی مسجد وقومی برادروں کی متفقہ کمیٹی نےمندرجہ ذیل اوصاف وخصائل جس قاضی وپیش امام میں موجود ہوں،کیاقوم اس کی اقتداء کرسکتی ہے ؟ مستند فتویٰ طلب ہے۔
اوصاف وخصائل :
(1) قاضی وپیش امام ضعیف العمر تقریبا ً نوےسال ہونا ۔
(2) بصارت بالکل کم ، چلنے پھرنے دوسرےکاموں کامیں دوسروں کی کمک یامددکامختاج ہونا۔
(3) علم حدیث وفقہ میں دانست کم رہنا ۔
(4) علم قرآن سےناآشنا ہونا ۔
(5) قانون قرات سےناواقف ، آواز میں دانتوں کےنہ ہونے سےپوپلا پن یامخارج الحروف کا نہ ہونا ۔
(6) خیالات کامنتشر پائے جانا ۔
(7) پاکی وصفائی ، کپڑوں کی گندگی کالحاظ نہ رکھنا ۔
(8) جھوٹی شہادت پرکمربستہ ہونا۔ جھوٹی بات یاقسم کھاجانا ۔
(9) شریروں کی جماعت کاجتھا یاپارٹی بنانا، عیدگاہ میں باجے بنسری سےداخل ہونا ۔
مذکورہ بالاصفات قاضی وپیش امام کےپاس موجود ہوں ۔ کیاقوم اس کی اقتداء کرسکتی ہے، فتویٰ کےطلب گارہیں جوگورنمنٹ کی عدالتوں میں پیش کیاجانے والا ہےاوریہی فتویٰ اتفاق کےلیے سند ہے۔
سائل : متولی عبدالرزاق صاحب کنٹراکٹر پاؤگڑھ ضلع ٹمکورملک میسور،ممبران مسجد
(1) محمد بدھن صاحب پارک منڈی
(2) محمدداؤد صاحب رسرسہ رشتہ دارمکان وار
سید یوسف شاہ چشتی القادری پاؤ گڑھ معلم مدرسہ دینیہ
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جوشخص پاکی اور صفائی کالحاظ نہ رکھے اورجھوٹی شہادت پرکمر بستہ رہے ،جھوٹی بات بولے یا جھوٹی قسم جایا کرے شریروں کی جماعت اوراجتہاوپارٹی بناے، عیدگاہ باجے بنسری کےساتھ داخل ہو، شرعاً فاسق ہے، اورفاسق کوقصداً امام بنانا یامتولیان مسجد کا اس کومسجد کاامام مقرر کرنا ، مکروہ تحریمی اورموجب گناہ ہے۔
اس صورت مسئولہ میں متولی مسجد وممبران مسجد کوچاہیے کہ شخص مذکورکو مسجد کی امامت سےالگ کردیں ۔اگر معزول اور علیحدہ کرنے کی قدرت رکھنے کےباوجود اس کومعزو ل نہیں کریں گے توگنہگار ہوں گے، اورواضح ہوکہ ایسے شخص کےپیچھے نمازاداکرنی درست نہیں اورخود اس کوبھی امام بننا جائز نہیں ۔
’’ عن ابن عباس قال : قال رسو ل لله صلى الله عليه وسلم اجعلوا ائمتكم خياركم ،فإنهم وفدفيما بينكم وبين ربك ( ضعيف جداً سلسلة الاحاديث الضعفية (1822)4/302).
(دار قطنى : 2/ 88) نيل الاوطار : 3/ 201 میں ہے :’’وقد أخرج الحاكم فى ترجمة مرثدالغنوى عنه صلى الله عليه وسلم : إ،ن سركم أن تقبل صلوتكم ، فليؤمكم خياركم،فإنهم وفد فيما بينكم وربكم ،،انتهى ( الضعيفة ( 1823 ) 4/ 303 ايضاً ورمرعاة المفاتيح 4/61)
عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ثلثة لا تقبل منهم صلوتهم ، من تقدم قوما وهم له كارهو ن ،، الحديث (ابوداؤد كتاب الصلاة باب الرجل يؤم القوم وهم له كارهون (593) 1/297 ) ابن ماجه (كتاب الصلوة من أم قوما وهم له كارهون (980)1/311 ) .
أما الفاسق الأعلم فلا يقدم ، لأن قى تقديمه تعظيمه ، وقدوجب عليهم إهانته شرعاً،ومفاده كراهةالتحريم ابوالسعود انتهي مافىالطحطاوى شرح الدررالمختار، وفى المعراج قال أصحابنا:لاينبغى أن يقتدى بالفاسق ن إلا فى الجمعة ، لأنه فى غيرها يجدإماما غيره ، بل مشى فى شرح المنية ، على أن كراهة تقديمه كراهة تحريم ،، كذا فى ’’رد المختار شرح الدرالمختار،، .
ان روایات حدیثیہ وفقہیہ کی روسے اس شخص مذکورفی السوال کوامام باقی رکھنا باوجود عزل پرقدرت رکھنے کےمعزول نہ کرنا بہت بڑا اورقیریب حرام کےہیں ،متولی اورممبران مسجد پرواجب ہےکہ ا س کو امامت سےالگ کردیں اوراس کےپیچھے نماز نہ پڑھیں ۔
کتبہ عبیداللہ المبارکفوری الرحمانی المدرس بمدرسۃ دار الحدیث الرحمانیہ بدہلی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب