السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہَلْ یَؤُمُّ الرَّجُلُ الْمَعْذُوْرُ الَّذِیْ یَقْطُرُ مِنْہُ الْبَوْلُ وَالْحَالُ اَنَّہُ لَیْسَ فِیْ قَوْمِہِ رَجُلٌ اَکْثَرَ حِفْظًا لِلْقُرْآنِ وَلاَ اَعْلَمَ بِالسُّنَّةِ مِنْہُ
’’کیا معذور آدمی امامت کروا سکتا ہے جس کے پیشاب کے قطرے گرتے ہوں اور حالت یہ ہو کہ قوم میں اس سے زیادہ نہ کسی کو قرآن یاد ہے اور نہ ہی کوئی سنت کا عالم ہے‘‘؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یَجُوْزُ لٰکِنَّ الْاَوْلٰی وَالْاَفْضَلَ اَنْ یَؤُمَّ غَیْرُہُ
’’جائز ہے لیکن بہتر اور افضل یہ ہے کہ کوئی اور جماعت کروائے‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب