السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کے جاجم فرش دری چٹائی لوٹا اور اس کی مرمت وصفائی میں اورمسجد کےمؤذن یامیاں جی کی تنخواہ میں عشر یازکوۃ کی رقم خرچ کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ (عبدالرؤف رحمانی )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کےلوٹے ،رسی ،بالٹی ، چٹائی ، دری ، جاجم ، فرش اور اس کی مرمت وصفائی یاتعمیر میں عشر اورزکوۃ (اوساخ الناس ) کاخرج کرنا درست نہیں ۔ کیوں کہ مسجد اوراس کی ضرورت زکوۃ کےمصارف منصوصہ میں داخل نہیں .......’’ وَلَا يَجُوزُ صَرْفُ الزَّكَاةِ إلَى غَيْرِ مَنْ ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى، مِنْ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ وَالْقَنَاطِرِ وَالسِّقَايَاتِ وَإِصْلَاحِ الطُّرُقَاتِ، وَسَدِّ الْبُثُوقِ، وَتَكْفِينِ الْمَوْتَى، وَالتَّوْسِعَةِ عَلَى الْأَضْيَافِ، وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ مِنْ الْقُرْبِ الَّتِي لَمْ يَذْكُرْهَا اللَّهُ تَعَالَى.
وَقَالَ أَنَسٌ وَالْحَسَنُ: مَا أَعْطَيْت فِي الْجُسُورِ وَالطُّرُقِ فَهِيَ صَدَقَةٌ مَاضِيَةٌ، وَالْأَوَّلُ أَصَحُّ؛ لِقَوْلِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى: {إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ} [التوبة: 60] . " وَإِنَّمَا " لِلْحَصْرِ وَالْإِثْبَاتِ، تُثْبِتُ الْمَذْكُورَ، وَتَنْفِي مَا عَدَاهُ،، (المعنى 4/ 125 )
مؤذن مسجد اورمیاں جی کی گزر اوقات کاکوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے اوروہ محتاج وضرورت مند ہیں ، توزکوۃ کامصرف ہونے کی حیثیت سےعشروزکوۃ سےمعین یاغیرمعین مقدار کےذریعہ ماہ بماہ ان کوامداد کی جاسکتی ہے۔(محدث دہلی )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب