دور حاضر میں میڈیکل نے طبی طور پر معلومات مہیا کی ہیں جو اس پر دلات کرتی ہیں کہ ایڈز کی شکار ماں کا اپنے بچے کو دودھ پلانے اور اس کی پرورش کرنے سے بچے کو یقینی خطرہ نہیں بلکہ اس مسئلے میں اس کی حالت عادی زندگی جیسی ہی ہے جس میں ایک دوسرے سے میل جول ہوتا ہے اس لیے شریعت میں کسی قسم کی ممانعت نہیں لہٰذا اگر اسے طبی طور پر ممانعت نہیں تو وہ اپنے بچے کی پرورش کر سکتی ہے اور اسے دودھ پلاسکتی ہے۔
البتہ میاں بیوی میں سے تندرست کو یہ حق حاصل ہے کہ ایڈز کے مریض سے الگ ہوجائے خواہ وہ خاوند ہو یا بیوی۔ اس لیے کہ ایڈز کا مرض جنسی تعلقات قائم کرنے سے دوسرے کو بھی لگ جاتا ہے۔( مزید دیکھئے مجمع الفقہ الاسلامی (ص/206۔204) (شیخ محمد المنجد)