سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) اکیلے آدمی کا صف بنانا
  • 1607
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1327

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اوقات مسجد میں نماز پڑھنے جاتے ہیں تو صفیں مکمل ہو چکی ہوتی ہیں اگلی صف میں جگہ نہیں ملتی کیا وہ آدمی اکیلا صف میں کھڑا ہو جائے تو اس کی نماز ہو جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ابوداود ، ترمذی وغیرہ میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:

«مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَلْیُعِدْ صَلاَتَہٗ»

’’جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھے وہ اپنی نماز لوٹائے‘‘

اور بعض روایات میں ہے «فَلاَ صَلاَۃَ لَہُ» کے لفظ بھی وارد ہوئے ہیں لہٰذا آپ کی مسئولہ صورت میں آدمی اکیلا ہی صف میں کھڑا ہو جائے بعد میں کوئی اور آدمی آ کر ساتھ مل گیا تو فبہا ورنہ جتنی رکعات اس نے اکیلے پڑھی ہیں اتنی دوبارہ پڑھ لے امام کے ساتھ سلام نہ پھیر لے اگلی صف سے آدمی کھینچنے والی روایت کمزور ہے پھر وہ حدیث:

«أَلاَ تَصُفُّوْنَ کَمَا تَصُفُّ الْمَلاَئِکَةُ» الخ

’’کیا تم فرشتوں کی طرح صفیں نہیں بناتے(صحیح مسلم ۔ کتاب الصلوة باب الامر بالسکون فی الصلوة سنن نسائی ۔ کتاب الامامة ۔ باب حث الامام علی رص الصفوف ج۱ ص۹۳) کے منافی بھی ہے اس صورت میں دو آدمیوں کے جماعت کے وقت مقتدی کے امام کے ساتھ کھڑے ہونے یا عورت کے اکیلے ہی صف کے پیچھے کھڑنے ہونے پر قیاس کرنا مع الفارق ہے پھر یہ قیاس مذکوربالا نص کے مقابلہ میں ہے ’’ وَالْقِیَاسُ فِی مُقَابَلَة النَّصِّ لاَ یَصِحُّ‘‘ ’’اور نص کے مقابلہ میں قیاس درست نہیں‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 137

محدث فتویٰ

 

تبصرے