ہمیں ایک بہت ہی حساس اور اہم مسئلہ درپیش ہے جو کہ رضاعت سے متعلقہ ہے جسے ہم درج ذیل مثال میں پیش کرتے ہیں۔
زینب کی بہن آمنہ (نانی) نے زینب کی بیٹی فاطمہ کو دودھ پلایا ۔پھر آمنہ نے ام کلثوم (بیٹی کی بیٹی کو) دودھ پلایا مسئلہ یہ ہے کہ فاطمہ کا ایک بیٹا ام کلثوم سے شادی کرنا چاہتا ہے تو کیا یہ شادی جائز ہے۔سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ آمنہ نے فاطمہ اور ام کلثوم دونوں کو دودھ پلایا اس طرح فاطمہ اور ام کلثوم دونوں رضاعی بہنیں ہوئیں لہٰذا فاطمہ کے کسی بیٹے کے لیے بھی ام کلثوم سے شادی کرنا جائز نہیں اس لیے کہ وہ اس کی رضاعی خالہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"جیسے خون ملنے سے حرمت ہوتی ہے ویسے ہی دودھ پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔"(بخاری 5099۔کتاب النکاح باب قول اللہ تعالیٰ وامہاتکم للالی ارضعتکم موطا 601/2۔مسلم 1444۔کتاب الرضاع باب یحرم من الولادۃ نسائی 102/6۔دارمی 155/2۔عبدالرزاق 476/7۔ابو یعلی 338/7۔بیہقی 159/7)
اور چونکہ نسب کی خالہ حرام ہے اس لیے رضاعی خالہ بھی حرام ہو گی۔
امام ابن قدامہ : کہتے ہیں ۔
جو عورت بھی نسب کی وجہ سے حرام ہے رضاعت کی وجہ سے اس طرح کی عورت حرام ہو جاتی ہے اور وہ یہ ہیں مائیں ،بہنیں ،پھوپھیاں ،خالائیں، بھتیجیاں ،بھانجیاں ۔اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔
"رضاعت کی وجہ سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔"
ہمیں اس مسئلے میں کسی قسم کے اختلاف کا علم نہیں۔(مزید تفصیل کے لیے دیکھئے۔ المغنی لابن قدامہ 87/7)
یادرہے کہ رضاعت کی وجہ سے حرمت دو چیزوں پرموقوف ہے۔
1۔پانچ مرتبہ بچے کو دودھ پلایا گیا ہو۔
2۔بچے کی عمر دوسال مکمل ہونے سے پہلےپلایا گیا ہو۔(شیخ محمد المنجد)