قریبی رشتہ داروں پر خرچ کرنے کی دو قسمیں ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"خبردار !ہرعمارت اس کے مالک پر وبال ہے مگر جس کے بغیر گزارانہیں ہوسکتا (وہ وبال نہیں )۔"( صحیح السلسلۃالصحیحۃ2830۔ابو داؤد 5237۔کتاب الادب : باب ماجاء فی البناء ابن ماجہ 4161۔کتاب الزھد: باب فی البناء والخراب)
اور خباب بن ارت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"آدمی کو اس کے ہر قسم کے خرچے پر اجردیا جا تا ہے لیکن مٹی پر خرچ کیا ہوا باعث اجر نہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ عمارت کی تعمیرمیں خرچ کیا ہوا باعث اجر نہیں۔(صحیح السلسلۃ الصحیحۃ 2831۔ترمذی 2483۔کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع ابن ماجہ 4163۔کتاب الزہد : باب فی البناء والخراب)
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔
آپ کےعلم میں ہو نا چاہیے کہ اس اور اس سے پچھلی حدیث میں مسلمان کو عمارتیں تعمیر کرنے کا اہتمام اور اسی کا خیال رکھنے سے باز رہنے کا کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ اس کی پختہ تعمیر نہ کرے ۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ خاندان کے چھوٹے اور بڑے ہونے کے اعتبار سے ضرورت میں بھی اختلاف اور فرق ہے اور کچھ تو بہت ہی زیادہ مہمان نواز ہوتے ہیں اور ان کے پاس بہت زیادہ مہمان آتے رہتے ہیں اور کچھ کی حالت ایسی نہیں ہوتی تو اس حیثیت سے یہ معنی مکمل طور پر اس صحیح حدیث کے ساتھ ملتا ہے جس میں یہ فرمایا گیا ہے۔
"ایک بستر آدمی کے لیے ایک بستر اس کی بیوی کے لیے تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا شیطان کے لیے ہے۔"(مسلم 2084۔کتاب اللباس والزینۃ باب کراھیہ مازاد علی الحاجۃ من الفواش واللباس ابو داؤد 4142۔کتاب اللباس ،باب فی الفواش نسائی3385۔وفی السنن الکبری 557/3۔ابن حبان 673۔شرح السنۃ للبغوی 3127)
اسی لیے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ترجمۃ الباب میں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے۔
یہ سب کچھ غیر ضروری اشیاءپر محمول کیا جائے گا لیکن جس کے بغیر گزاراہی نہیں مثلاً رہائش سردی اور گرمی سے بچاؤ کے لیے اشیاء تو وہ اس سے خارج ہیں(یعنی انہیں رکھنے کی اجازت ہے)
پھر حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بعض لوگوں کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ساری عمارت تعمیر کرنا ہی گناہ ہے یہ قول نقل کرنے کے بعد اس کا تعاقب کرتے ہوئے کہا ہے۔
معاملہ اس طرح نہیں بلکہ اس مسئلے میں کچھ تفصیل ہے اور ہر وہ چیز جو ضرورت سے زیادہ ہو اس سے گناہ لازم نہیں آتا۔ اس لیے کہ کچھ عمارتوں کی تعمیر ایسی ہے۔جس پر اجرو ثواب ہو تا ہے مثلاً ایسی عمارت جس کی تعمیر سے بنانے والے کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ ہوتا ہو تو اس عمارت کی تعمیر سے بنانے والے کو اجرو ثواب حاصل ہوگا۔ ( دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ 2831) (شیخ محمد المنجد)