اگر میاں بیوی کے درمیان کوئی بات طے نہ ہوئی ہو تو یہ خرچہ ہبہ اور خیرات کے حکم میں ہو گا اور بیوی کو حق نہیں کہ وہ خاوند سے اس کا مطالبہ کرے اس لیے کہ اس نے یہ سب کچھ اپنے اختیار سے خرچ کیا ہے۔
لیکن اگر کوئی شرط ہوکہ یہ خرچہ واپس کیا جائے گا تو پھر اور بات ہے اور اسے واپس کرنا ہو گا کیونکہ مسلمان اپنی شرائط پوری کرتے ہیں لہٰذا اس صورت میں بیوی کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے خاوند سے اس وقت سارے خرچہ کا مطالبہ کرے جو اس نے بچوں اور گھر پر خرچ کیا ہے جب خاوند کے پاس مال آجائے اور وہ غنی ہو جائے ۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین )