میری آٹھ ماہ قبل شادی ہوئی میں اپنے خاوند سے بہت محبت کرتی ہوں اور کبھی بھی اس کی نافرمانی نہیں کی اور اس کا بہت احترام کرتی ہوں،شادی سے قبل اس نے مجھے ملازمت کرنے یا نہ کرنے کااختیار دیا تھا۔لیکن شادی کے بعد وہ کہنے لگا ہے کہ مجھ پر ضروری ہے کہ میں ملازمت کروں اور مال کماؤں،لیکن میں ملازمت نہیں کرنا چاہتی اور پھر ہمیں مال کی ضرورت بھی نہیں اسلیے کہ خاوند کی آمدنی کافی ہے۔میرے خیال میں مال ہی ہر چیز کا حل ہے۔
میں آپ سے تعاون چاہتی ہوں کہ مجھے ان حالات میں کیا کرنا چاہیے کیا مجھے اس کی اطاعت کرتے ہوئے ملازمت ضرور کرنی چاہیے؟ہم یورپ میں رہتے ہیں اور میری ملازمت عمومی طور پر غیر مردوں کے اختلاط سے خالی نہیں ہوگی۔آپ پر اس مسئلے میں اس کی اطاعت لازم نہیں اس لیے کہ بیوی کا خرچہ خاوند کے ذمہ ہے اور بیوی پر یہ لازم نہیں کہ وہ اپنے آپ پر خرچ کرے۔تو کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ جس کام میں مردوں سے اختلاط ہو(جو کہ حرام ہے لیکن اس کے باوجود) وہ کام کیا جائے ۔لہذا آپ اس مسئلے میں خاوند کی اطاعت نہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی بھی اطاعت ضروری نہیں۔
آپ اپنے شوہر کو اس بات کی یاد دہانی کرائیں کہ وہ مرد ہے اور خرچہ کرنے کی وجہ سے ہی اسے اس کی بیوی پر سربراہی حاصل ہے۔اس لیے اس کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ اس فانی دنیا کامال حاصل کرنے کے لیے اپنی بیوی کو ایساکام کرنے کی تکلیف دے جو شرعاً بی جائز نہ ہو۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آ پ کے خاوند کو ہدایت سے نوازے اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ا پنی رحمتیں برسائے۔(آمین )(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )