سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(404) اگر مسلمان کے پاس مال ہو تو کیا اس پر بیوی کے حج کا خرچہ واجب ہے؟

  • 16010
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1126

سوال

(404) اگر مسلمان کے پاس مال ہو تو کیا اس پر بیوی کے حج کا خرچہ واجب ہے؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اگر مسلمان کے پاس بیوی کو حج کرانے کے لیے مال ہوتو اس پر اپنی بیوی کو حج کراناواجب ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خاوند کے پاس مال ہونے کے باجود اس پر بیوی کے حج کا خرچہ برداشت کرنا واجب نہیں،بلکہ یہ صرف مستحب ہے جس پر اسے اجروثواب ملے گا اور اگر وہ یہ کام نہیں کرتا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔اس لیے کہ نہ تو قرآن نے اور نہ حدیث نے اسے واجب کیا ہے۔البتہ اسلام نے بیوی کا مہر مقرر کیاہے جو صرف بیوی کاہی حق ہے اور اسلام نے اسے اپنے مال میں تصرف کرنے کی اجازت دی ہے۔

شریعت نے خاوند کے ذمہ واجب کیاہے کہ وہ بیوی پراچھے طریقے سے خرچ کرے اور  پھر شریعت نے خاوند پر اس کی دیت کی ادائیگی بھی واجب نہیں کی،اسی طرح بیوی کی جانب سے زکواۃ بھی خاوند پرواجب نہیں اور اس طرح نہ ہی حج کا خرچہ وغیرہ واجب ہے۔

شیخ ابن عثمین   رحمۃ اللہ علیہ  سے دریافت کیا گیا کہ اگر بیوی حج کے بغیر فوت ہوجائے اور خاوند کسی کو اس کی طرف سے حج کرنے پر وکیل بنائے تو کیا خاوند کو اجروثواب حاصل ہوگا؟شیخ نے جواب دیا:

افضل تو یہ ہے کہ خاوند فوت شدہ بیوی کی طرف سے خود حج کرے تاکہ وہ واجب کردہ مناسک کو صحیح طور پر ادا کرسکے۔۔۔رہا وجوب کا مسئلہ تو خاوند پر ایسا کرنا واجب نہیں۔

تو جب  فوت شدہ بیوی کی طرف سے حج کی ادائیگی واجب نہیں،اسی طرح اس کی زندگی میں بھی اسے حج کرانا واجب نہیں۔یہ تو بات تھی وجوب کی،البتہ نیکی اور معاشرتی بہتری کے لحاظ سے  اگر وہ یہ کام کرتا ہے تو اسے اجر  وثواب حاصل ہوگا اور پھر اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا۔

شیخ عبدالکریم زیدان کا کہنا ہے:

بیوی کے حقوق میں خاوند کے ذمہ یہ واجب نہیں کہ وہ بیوی  کے حج کا خرچہ برداشت کرے۔یااس کے خرچے  میں شراکت کرے۔( المفصل فی احکام المراۃ(2/177)

اور علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ  سے اس مسئلے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو ان کاجواب تھا:

خاوند پر بیوی کے حج کا خرچہ ادا کرنا واجب نہیں،لیکن اگر عورت کے پاس اتنا مال ہوجوحج کے لیے کافی ہوتو عورت پر حج واجب ہوگا اور اگر اس کے پاس اتنا مال نہیں تو اس پر حج واجب نہیں۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص490

محدث فتویٰ

تبصرے