السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس مسئلہ کےمنع کی دلیل موجو د نہ ہو وہ جائز کہاجاتاہے اس کےجواز کی کیا دلیل ہے؟بينوا توجروا عندالله تعالى جل جلاله وعم نواله.
سائل: عبدالعزیز ڈاکخانہ کٹرہ گوندہ 9 ؍ فروری 1945ء
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ کو ئی قاعدہ کلیہ نہیں ہےمعاملات میں اصل اباحت ہے تاوقتیکہ وہ معاملہ نصا یااستنباطاً ممنوع نہ ہو۔اس کےاختیار کرنے میں مضائقہ نہیں ۔ارشاد ہے:’’ وماسکت عنه فھو عفو،، عبادات میں سند کاہونا ضروری ہے،عام ازیں کہ وہ سند کلی ہویا جزئی عام ہو یا خاص ۔ یہ ایک اصولی مسئلہ ہے۔اصول کی کتابوں کی طرف مراجعت کرکے بسط اورتفصیل معلوم کیجئے ۔
کتبہ عبیداللہ المبارکپوری المدرس بمدرسۃ دالحدیث الرحمانیہ بدہلی
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب