جب شوہر اپنی بیوی سے کہتا ہے ۔میں تیر ابھائی ہوں یا تو میری بہن ہے یا تو میری ماں ہے یا میری ماں کی طرح ہے یا تو میرے لیے اس طرح ہے جیسے میری والدہ ہے یا تو میری بہن کی طرح ہے"تو اگر ان الفاظ کے کہنے کے ساتھ اس کا ارادہ کرامت،عزت اور احترام میں تشبیہ دینا ہو یا اس کاکوئی ارادہ ہی نہ ہو یا وہاں کوئی ایسے قرائن موجود نہ ہوں جو ظہار کے ارادے پر دلالت کرتے ہوں تو پھر ان الفاظ کے ذریعے ظہار نہیں ہوگا اور اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا۔
اور اگر ان کلمات کے کہنے کے ساتھ اس کا ارادہ ظہار کا ہو یا کوئی ایسا قرینہ پایا جائے جو ظہار پر دلالت کرتا ہو مثلاً بیوی پر غصے کی حالت میں یا اسے ڈانٹتے ہوئے ان کلمات کا اس سے صادر ہونا تو یہ ظہار ہے اور یہ حرام ہے ،اس پر توبہ لازم ہے۔ اور اس پر بیوی کے قریب جانے سے پہلے کفارے کی ادائیگی بھی واجب ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک گردن آزاد کرنا،اگر اس کی طاقت نہ ہوتو دو ماہ کے پے در پے روزے رکھنا اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مساکین کو کھاناکھلانا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)