جب آدمی اپنی بیوی کو تیسری طلاق دے دیتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتی ہے اور اس وقت تک اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک وہ کسی اور مرد سے نکاح نہ کرلے قطع نظر اس سے کہ اس طلاق کو ہوئے تھوڑی مدت گزری ہو یا زیادہ وہ دونوں خواہ طلاق کے ایک گھنٹے بعد رجوع پر راضی ہو جائیں یا کئی سالوں بعد وہ اس پر حرام ہی ہے کیونکہ وہ جتنی طلاقوں کا مالک تھا وہ اسے دے چکا ہے اب ضروری ہے کہ وہ کسی اور مرد سے بسنے کی نیت سے نکاح کرے حلالے کی نیت سے نہیں پھر جب وہ دوسرا مرد اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے تو پھر ان دونوں پر دوبارہ نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ اکٹھے ہوجانے میں کو ئی حرج نہیں۔
اور اگر طلاق رجعی ہو مثلاً پہلی یا دوسری طلاق تو جب تک عورت عدت میں ہے بغیر نئے نکاح کے ہی مرد کے لیے حلال ہے لیکن عدت کے بعد اگر دونوں اکٹھے رہنے پر راضی ہوجائیں تو نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ ایسا ہو سکے گا۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین)