سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(363) یہ شرط کہ اگر شوہر دوسری شادی کرے تو دوسری بیوی کو طلاق

  • 15960
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 970

سوال

(363) یہ شرط کہ اگر شوہر دوسری شادی کرے تو دوسری بیوی کو طلاق
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے شادی کی تو اس کے سسرال والوں نے یہ شرط رکھی کہ جس عورت سے بھی وہ شادی کرے گا اسے طلاق ہوگی پھر خاوند نے دوسری شادی کر لی اب مذاہب اربعہ میں اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  سے جب یہ سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا ۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک یہ شرط لازم نہیں اور امام ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے اسے لازم قراردیا ہے کہ جب بھی خاوند (دوسری ) شادی کرے گا ۔طلاق ہوجائے گی اور جب بھی وہ کوئی لونڈی حاصل کرے گا وہ بھی آزاد ہو جائے گی۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  کا بھی یہی مسلک ہے۔

تاہم امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  کے مسلک میں یہ طلاق واقع نہیں ہو گی اور نہ ہی لونڈی آزادہوگی لیکن جب وہ شادی کر لے یا پھر لونڈی رکھے تو پہلی بیوی کو اختیار ہے چاہے وہ اس کے ساتھ رہے یا اپنے خاوند سے علیحدگی اختیار کر لے کیونکہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"وہ شرطیں سب سے زیادہ پورا کرنے کی حق دار ہیں جن کے ذریعے تم شرمگاہ حلال کرتے ہو۔"( بخاری 2721کتاب الشروط باب الشروط فی المہرعندعقدہ النکاح مسلم 1418۔کتاب النکاح باب الوفاء بالشروط فی النکاح احمد144/4۔ابو داؤد 2139۔کتاب النکاح باب فی الرجل یشترط لہا دارھانسائی 92/6۔ترمذی 1127۔کتاب النکاح باب ماجاءفی الشرط عند عقدۃالنکاح ابن ماجہ 1954۔کتاب النکاح باب الشرط فی النکاح عبد الرزاق 10613۔دارمی143/2۔ابو یعلی 1754۔بیہقی 248/7)

اسی طرح ایک مرد نے ایک عورت سے اس شرط پر شادی کی کہ وہ اس کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں کرے گا پھر یہ معاملہ حضرت عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   تک لے جایا گیا تو انھوں نے فرمایا شروط سے حقوق ختم ہو جاتے ہیں۔

یوں اس مسئلے میں تین اقوال ہوئے

1۔اس سے طلاق ہوجائے گی۔

2۔اس سے نہ تو طلاق ہوگی اور نہ ہی بیوی کو علیحدگی کا حق حاصل ہوگا۔

3۔اس سے نہ توطلاق ہوگی اور نہ ہی لونڈی آزادی ہو گی لیکن بیوی نے جو شرط رکھی تھی اس کی وجہ سے اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ چاہے تو خاوند کے ساتھ رہ سکتی ہے اور چاہے تو علیحدگی اختیار کر سکتی ہےیہی قول سب سے بہتر اور عمدہ ہے۔( مزید دیکھئے الفتاوی الکبری 125/3) (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص447

محدث فتویٰ

تبصرے