السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
«أَیْنَ یَضَعُ الْمُصَلِّیْ یَدَیْہِ فِی الصَّلٰوۃِ عَلٰی صَدْرِہٖ اَمْ تَحْتَ الصَّدْرِ اَمْ تَحْتَ السُّرَّۃِ؟ وَأَیْنَ یَضَعُ یَدَیْہِ بَعْدَ الْقِیَامِ مِنَ الرُّکُوْعِ»
’’نمازی اپنے ہاتھوں کو نماز میں کہاں رکھے سینے پر یا سینے کے نیچے یا ناف کے نیچے اور کہاں رکھے اپنے ہاتھوں کو رکوع سے کھڑا ہونے کے بعد‘‘؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عَلَی الصَّدْرِ ، وَیُرْسِلُ بَعْدَ الرُّکُوْعِ ’’سینے کے اوپر رکھے ، رکوع کے بعد اپنے ہاتھوں کو چھوڑ دے‘‘
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ ﷺ فَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی یَدَہِ الْیُسْرٰی عَلٰی صَدْرِہٖ
’’حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پس آپ نے اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں پر رکھا اوپر اپنے سینے کے‘‘(صحیح ابن خزیمہ ص ۲۴۳ ج۱ ، مسند احمد ص ۲۸۷ ج۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب