خاوند اپنی بیوی کے شرعی واجبات اور حقوق کی ادائیگی کر رہا ہوتو پھر بیوی کے لیے طلاق کا مطالبہ جائز نہیں اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"جو کوئی عورت بغیر کسی ضرورت کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہےاس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے(یعنی وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گی۔"( صحیح : ارواء الغلیل 2035۔صحیح الجامع الصغیر 2706۔ابو داؤد 2226۔کتاب الطلاق باب فی الخلع ترمذی 1187۔کتاب الطلاق واللعان باب ماجاء فی المختلعات ابن ماجہ 20 55۔کتاب الطلاق باب کراھیہ الخلع للمراۃ احمد 27705۔دارمی 162/2ابن الجارود 748ابن حبان 4184۔بیہقی 316/7)
ہم بستری کے بارے میں گزارش ہے کہ اگر بیوی عادت سے زیادہ ہم بستری کا مطالبہ کرے تو اس کے لیے یہ جائز نہیں(اور عادت معاشرے میں عرف عام کے مطابق ہوگی۔ مثلاً ہفتہ میں ایک بار یا پھر دس دن میں ایک بار وغیرہ اور یہ معاملہ قدرت اور طاقت کے مطابق مختلف ہوتا ہے) اور اگر خاوند میں کوئی عیب ہو جس کی وجہ سے وہ ہم بستری نہ کرسکے یا پھر اسے کوئی بیماری لاحق ہو جس کی وجہ سے وہ اس قابل نہ رہے تو بیوی اس سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے(واللہ اعلم) (شیخ محمد المنجد)