اللہ تعالیٰ نے مسلمان پر واجب کیا ہے کہ وہ اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچائے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ جو حکم دیتا ہے وہ اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جا تا ہے اسے بجالاتے ہیں۔(التحريم:6)
اور اللہ تعالیٰ نے بیوی اور اولاد کو خاوند کی رعایا بنایا ہے اور روز قیامت اسے اپنی رعایا کے بارے میں جواب دینا ہو گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
"تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہو گا۔ مرد اپنے گھر کا نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا ۔عورت اپنے شوہر کے گھرکی نگران ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگران ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا۔ اور تم میں سے ہر شخص نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔"( بخاری 893۔کتاب الجمعۃ باب الجمعۃ فی القری والمدان مسلم 1829۔کتاب الامارۃ باب فضیلہ الامیر العادل و عقوبۃ الجائز والحث علی الرقق بالرعیۃ ترمذی 1705۔کتاب الجہا د باب ما جاء فی الامام نسائی فی السنن الکبری 9173/5۔عبدالرزاق 2064۔الادب لمفرد للبخاری 214بیہقی 287/6)
اللہ عزوجل نے اس شخص کو بہت سخت وعید سنائی ہے جو اپنی رعایا کے ساتھ دھوکہ کرتا ہے اور انہیں شرعی نصیحت نہیں کرتا اس پر جنت حرام کر دی ہے۔ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"اللہ تعالیٰ نے جسے بھی کسی رعایا کا ذمہ دار اور حکمران بنایا اور وہ انہیں نصیحت نہیں کرتا تو وہ جنت کی خوشبو بھی حاصل نہیں کرسکتا۔"( بخاری 7150۔کتاب الحکام باب من استرعی رعیۃ فلم ینصح مسلم 142کتاب الایمان باب استحقاق الوالی الغاش لرعیۃ النار)
خاوند گندی اور فحش فلمیں دیکھ کر جو کچھ کر رہا ہے وہ ایک برائی اور بہت ہی بڑا گنا ہ ہے ایسا کرنا اس کے لیے حلال نہیں چہ جائیکہ اپنے علاوہ کسی اور کو بھی ایسا کرنے پر مجبور کرے۔ اگر خاوند اپنی بیوی کو ایسی فلموں کا مشاہدہ کرنے کا کہتا ہے تو اس میں اس کی اطاعت کرنی جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی بھی اطاعت نہیں بلکہ اطاعت تو صرف نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ہے۔"( بخاری 7257۔ کتاب اخبار الاحاد باب ماجاء فی اجازہ خیر الوحد مسلم 1840کتاب الامارۃ:باب وجوب طاعۃ الامراء فی غیرمعصیۃ وتحریمہا فی المصیۃ)
اور خاوند کا طلاق کی دھمکی دینا بیوی کے لیے کوئی شرعی عذر شمار نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی وہ ایسا کرنے میں مجبور شمار ہو گی بلکہ بیوی پر واجب ہے کہ وہ خاوند کو اچھے انداز میں وعظ و نصیحت کرے اگر وہ برائی کو ترک کردیتا ہے تو بہتر اور بیوی کو اس کا اجرو ثواب حاصل ہو گا اور اگر خاوند اللہ تعالیٰ کے حکم (آنکھوں کو حرام کاموں سے نیچی رکھنا) سے انکار کردے اور تسلیم نہ کرے تو بیوی کے لیے برائی کے ارتکاب پر خاوند کی اطاعت حلال نہیں اور نہ ہی اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے اور اپنی اولاد کے خدشے سے اسی کے ساتھ چمٹی رہے ۔بلکہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے بدلے میں نعم البدل عطا فرمائے گاانشا اللہ ۔اور اگر خاوند بے نماز ہوتو بیوی کو فسخ نکاح کے مطالبہ میں تردونہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ کافر ہے۔(شیخ محمدالمنجد)