میں نے چچا کی بیٹی سے منگنی کی ہے اور ابھی ہمارا نکاح نہیں ہوا ۔ میں نے جہالت کی وجہ سے اسے کئی بار طلاق طلاق کہہ دیا ہے حالانکہ میں اس سے شادی کا خواہش مند ہوں تو شریعت کی نظر میں اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عقد نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ طلاق صرف شوہر کی طرف سے ہی واقع ہوتی ہے اور منگیتر جس کے ساتھ ابھی عقد نکاح نہیں ہوا شوہر نہیں ۔ اس لیے اس کی دی ہوئی طلاق بھی درست نہیں اور واقع نہیں ہوتی ۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"صرف طلاق دینے کا حق اسی کو ہے جس نے پنڈلی کو تھام رکھا ہے (یعنی شوہر کو)( حسن صحیح الجامع الصغیر 3958)
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے۔
"لا طلاق إلا من بعد النكاح"
"طلاق صرف نکاح کے بعد ہوتی ہے ۔"( حسن صحیح ابن ماجہ 1667کتاب الطلاق باب لاطلاق قبل النکاح ابن ماجہ 2048صحیح الجامع الصغیر 7523ارواء الغلیل 2070۔طحاوی فی مشکل الاثار 131/2۔طبرانی صغیر 96/1بیہقی 320/7بغوی فی شرح السنۃ 198/9) (سعود فتویٰ کمیٹی)