مجھے طلاق ہو چکی ہے لیکن ہمارا ابھی صرف نکاح ہی ہواتھا اور رخصتی آئندہ ماہ متوقع تھی لیکن اس کے باوجود میں اپنا کنوارہ پن (شوہر سے اجماع کی وجہ سے) گنوابیٹھی ہوں اب مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں میرا سابقہ شوہر عدالت میں اس راز کو فاش نہ کردے جس سے مجھے اپنے خاندان میں اور خاص کر اپنے والدین کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑےکیا رخصتی سے قبل میرا کنوارہ پن ختم ہونا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عقد شرعی اور نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے آدمی کا بیوی سے ہم بستر ہونا حرام نہیں عقد نکاح کے بعد جو کچھ بھی ہوا ہے وہ حلال ہے اس بنا پر آپ جس شرمندگی سے ڈرتی ہیں وہ کوئی بے عزقی والی بات نہیں۔اور جب خاوند اپنی بیوی کو ہم بستری کے بعد طلاق دے دے تو بیوی کو مکمل مہر لینے کا حق حاصل ہوتا ہے اور خاوند پر یہ ادا کرنا لازم ہے اور اگر یہ ممکن ہو سکے کہ کچھ لوگ آپ کے درمیان واسطہ بن کر آپ کی صلح کروا دیں اور آپ شریعت اسلامیہ پر عمل کرتے ہوئے اکٹھے ہو جائیں اور اسلامی آداب کا خیال رکھیں تو یہ آپ سب کے لیے بہتر ہے اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے( شیخ محمد المنجد)