اللہ تعالیٰ نے عظیم حکمتوں کی بنا پر حق طلاق صرف شوہر کے ہاتھ میں رکھا ہے ان حکمتوں میں سے چند ایک کا ذکر حسب ذیل ہے:
1۔مرد قوت عقل واردہ،وسعت ادراک اور اُمور کے نتائج وعواقب تک رسائی حاصل کرنے میں عورت پر حاوی ہے ،عورت اس طرح نہیں ہے۔
2۔مرد خرچ کا ذمہ دار ہے اپنے گھر میں داروغہ ونگہبان ہے،امرونہی کرنے والا ہے گھر کا ستون اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے والا ہے۔
3۔مہر شوہر کے ذمہ واجب ہے لہذا حق طلاق اسی کے ہاتھ میں دیاگیا ہے تاکہ عورت طمع ولالچ میں نہ پڑ جائے۔(اگر حق طلاق عورت کے ہاتھ میں ہوتا تو)وہ شادی کرتی ،مہر وصول کرتی اور دوسرا مہر حاصل کرنے کے لیے اس شوہر کو طلاق دے دیتی(تاکہ کسی اور سے نکاح کرکے اس سے مہر حاصل کرے) اور یہ چیز شوہر کے لیے نقصان کا باعث تھی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں اسی جانب متنبہ فرمایا ہے: