سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) صرف مرد کو حق طلاق دینے کی حکمت

  • 15937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1091

سوال

(340) صرف مرد کو حق طلاق دینے کی حکمت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اسلام نے طلاق کو صرف مرد کے ہاتھ میں کیوں دیاہے،اس کی کیا حکمت ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے عظیم حکمتوں کی بنا پر حق طلاق صرف شوہر کے ہاتھ میں رکھا ہے ان حکمتوں میں سے چند ایک کا ذکر حسب ذیل ہے:

1۔مرد قوت عقل واردہ،وسعت ادراک اور اُمور کے نتائج وعواقب تک رسائی حاصل کرنے میں عورت پر حاوی ہے ،عورت اس طرح  نہیں ہے۔

2۔مرد خرچ کا ذمہ دار ہے اپنے گھر میں  داروغہ ونگہبان ہے،امرونہی کرنے والا ہے گھر کا ستون اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے والا ہے۔

3۔مہر شوہر کے ذمہ واجب ہے لہذا حق طلاق اسی کے ہاتھ میں دیاگیا ہے تاکہ عورت طمع ولالچ میں نہ پڑ جائے۔(اگر حق طلاق عورت کے ہاتھ میں ہوتا تو)وہ شادی کرتی ،مہر وصول کرتی اور دوسرا مہر حاصل کرنے کے لیے اس شوہر کو طلاق دے دیتی(تاکہ کسی اور سے نکاح کرکے اس  سے مہر حاصل کرے) اور یہ چیز شوہر کے لیے نقصان کا باعث تھی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں اسی جانب متنبہ فرمایا ہے:

﴿الرِّ‌جالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَمو‌ٰلِهِم...﴿٣٤﴾... سورة النساء
"مرد عورتوں پر حاکم ہیں ،اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے اموال خرچ کیے ہیں۔" (سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص426

محدث فتویٰ

تبصرے